17 مارچ، 2017، 11:40 AM
News ID: 3437279
T T
0 Persons

نوروز، فطرت اور قدرت کے حُسن کا جشن

17 مارچ، 2017، 11:40 AM
News ID: 3437279
نوروز، فطرت اور قدرت کے حُسن کا جشن

تہران - ارنا - نوروز، ایران کے قدیم قومی تہواروں میں سے ایک تہوار ہے جو اسلام سے پہلے بھی رائج تھا اور یہ ایرانی سال کے آغاز اور بہار کی آمد کا اور فطرت اور قدرت کے حُسن کا جشن ہے.

نوروز کے موقع پر بہار کی آمد کا استقبال جشن منعقد کیا جاتا ہے اور نوروز منانا ایرانی قوم کی صدیوں سے رائج ایک رسم ہے.



نوروز کا دوسرا نام زندگی ميں اميد اور اعتدال، امن، دوستی اور انسانی وقار کا اظہار ہے اور ایرانی قوم کے در میان عید نوروز کے دن جشن منانا ایک رائج رسم ہے.



**ایران اور نوروز کی پیدائش



نوروز فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی "نئے دن" کے ہے. نوروز 21 مارچ بمطابق یکم فروردین یعنی نئے شمسی سال کے آغاز کا جشن ہے.



ایران میں جشن نوروز کوروش اور ہخامنشی بادشاہوں کے دور میں بھی رائج تھا جنھوں اسے باقاعدہ طور پر قومی جشن قراردیا. اس دن وہ فوجیوں کی ترقی، مختلف مقامات، گھروں کی صفائی اور مجروموں کو معاف کرنے کے حوالے سے احکامات جاری کرتے تھے.



ہخامنشی بادشاہ داریوش یکم کے زمانے میں تخت جمشید میں نوروز کی تقریب منعقد ہوتی تھی.



ان روایات اور تاریخی دستاویزات کے علاوہ نوروز کی تاریخ کے بارے میں افسانوی کہانیاں بھی ہیں جو ایران کی بعض قدیمی کتابوں بالخصوص شاہنامہ فردوسی اور تاریخ طبری میں بھی موجود ہیں. ان کتابوں میں جمشید اور کیومرث کو نوروز کے بانی کہا گیا ہے.



** ایرانی دسترخوان میں قدرت کے حُسن کی نشانیاں



ایرانی قوم عید نوروز کو سال کے سب کے بڑے تہوار کے طور پر مناتی ہے. نیا سال شروع ہونے سے پہلے ہی لوگ اپنے گھروں کی صفائی شروع کر دیتے ہیں. اس کو ""خانہ تکونی"" کا نام دیا جاتا ہے. اس موقع پر لوگ ہر نئی چیز خریدنے کی کوشش کرتے ہیں. عید نوروز سے پہلے بازاروں کی رونق دیکھنے کے لائق ہوتی ہے. بچے و بڑے سبھی عید نوروز کے لیے نئے لباس و رنگین کپڑے خریدتے ہیں.



نوروز کی ایک دلچسپ رسم یہ ہے کہ لوگ سال کے آغاز پر اپنے گھروں میں ایک خصوصی دسترخوان بچھاتے ہیں جس پر سات مختلف اور مخصوص اشیاء رکھی جاتی ہیں جن کا نام حروف تہجی کے مطابق "س" سے شروع ہوتا ہے. اس رسم کو "ھفت سین " کا نام دیا جاتا ہے.



عام طور پر یہ سات اشیاء سیب، سبزگھاس، سرکہ، گندم سے تیار شدہ ایک غذا، ایک رسیلا پھل یا بیر، ایک سکہ اور ادرک پر مشتمل ہوتی ہیں. بعض اوقات ادرک کی بجائے کوئی مصالحہ رکھ دیا جاتا ہے.



ہفت سین دسترخوان یا سین سے شروع ہونے والے سات کھانوں کے دسترخوان کو ایک تاریخی اہمیت حاصل ہے. یہ اشیاء زندگی میں سچ، انصاف، مثبت سوچ، اچھے عمل، خوش قسمتی، خوشحالی، سخاوت اور بقاء کی علامت کے طور پر شامل کی جاتی تھیں.



نوروز 12 ممالک ميں منايا جاتا ہے جن میں اسلامي جمہوريہ ايران، ترکی، آذربائيجان، بھارت، پاکستان، ازبکستان، کرغستان، قازقستان، افغانستان، ترکمانستان، تاجکستان اور عراق شامل ہيں. اقوام متحدہ کے ادارہ يونيسکو نے نوروز کو دنيا کے غير مادي ثقافتي ورثے کے طور پر درج کيا گيا ہے.



اقوام متحدہ کے ادارہ يونيسکو نے 2009 کو اپنی فہرست ميں عيد نوروز کو ايران، آذربائيجان، بھارت، کرغزستان، پاکستان، ترکی اور ازبکستان کی جانب سے ايک مشترکہ ثقافتی دن منانے جانے پر درج کيا گيا تھا.



ایران میں لوگ جشن کے اس وقت پر ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے اور اس کے ساتھ آنے والے نئے سال میں سلامتی اور ترقی کی دعائیں کرتے ہیں.



اسلامی جمہوریہ ایران میں چونکہ نوروز کا تہوار سرکاری طور پر منایا جاتا ہے اور ملک بھر میں عالم تعطیل ہوتی ہے، حکومتی دفاتر پانچ دن کے لئے بند رہتے ہیں اور لوگ دو ہفتے تک خاندان کے افراد اور دوستوں کے ساتھ تفریح کرتے ہیں اور دعوتیں کرتے ہیں.



ایران میں نئے سال یا نوروز کا جشن تیرہ دن تک منایا جاتا ہے اور عام تعطیل ہوتی ہے. ان چھٹیوں کا 13واں دن منحوس گردانا جاتا ہے اور خاندان کے افراد اس دن گھر چھوڑ کر باہرنکل جاتے ہیں اور پورا دن گھر سے باہر کھانے پینے اور کھیلنے کودنے میں گزار دیتے ہیں اور اس طرح وہ اپنی تعطیلات کا اختتام مناتے ہیں.



9393*274**